بہت کچھ کروں گا۔۔۔۔ مگر کل کروں گا

By Zainab Habib

بہت کچھہ کروں گا، مگر کل کروں گا
ابھی مجھہ کوسو لینے دو

دس درھم دینے کا فائدہ نہیں ہے
چند لاکھہ کمانے تو دو

خزانہ پھر اپنا لٹاؤں گا میں
سب بھوکوں کو کھانا کھلاؤں گا میں

بے سہارا ہیں جتنے سہارا میں دوں گا
بے گھر کو گھر بنا کر میں دوں گا

دولت غریبوں میں بانٹوں گا میں
جو مردہ ضمیر ہیں جگاؤں گا میں

عیادت مریضوں کی میں خود کروں گا
علاج کے لیے انکو پیسے میں دوں گا

یتیموں کو گھر لے کر آؤں گا میں
انہیں پیار سے پاس بٹھاؤں گا میں

بوڑھے ہیں جتنے انکو خوش کروں گا
سب غمگین دلوں کو ہنسا کر رہوں گا

جنازے کو کندھا لگاؤں گا میں
تعزیت کے لیے ضرور جاؤں گا میں

کوئی کام ہو تو میں اس کو کروں گا
ضرورت ہو جس کو مدد میں کروں گا

بہت کچھہ کروں گا، مگر کل کروں گا
ابھی مجھہ کو سو لینے دو

دس درھم دینے کا فائدہ نہیں ہے
چند لاکھہ توکمانے تو دو

بیدار ہوجا، اے سونے والے
تجھے کیا خبر موت کب تجھہ کوآلے

تیرے خواب تو ہیں بڑے شان والے
پر آج کیا کیا ہے؟ یہ تو بتا دے

کل کس نے دیکھا ہے اے میرے پیارے!
اپنے آج کو فورًا کام میں لگالے