img class=”size-full wp-image-29833 aligncenter” src=”https://www.farhathashmi.com/wp-content/uploads/2014/03/Ashrah-e-Dhul-Hijjah-04.jpg” alt=”” width=”1075″ height=”1371″ />

میں اپنے فوت شدہ والدین کی طرف سے قربانی کیسے کر سکتا ہوں؟

الحمد للہ
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے:
اصل تویہی ہے کہ قربانی کرنا زندہ لوگوں کے حق میں مشروع ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اوران کے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اپنی اوراپنے اہل وعیال کی جانب سے قربانی کیا کرتے تھے۔
اور کچھ لوگ جو یہ گمان کرتے ہیں کہ قربانی فوت شدگان کے ساتھ خاص ہے تو اسکی کوئی اصل نہيں۔

فوت شدگان کی جانب سے قربانی کی تین اقسام ہيں:

🌴 پہلی قسم:
کہ زندہ کے تابع ہوتے ہوئے ان کی جانب سے قربانی کی جائے
مثلا کوئی شخص اپنی اور اپنے اہل وعیال کی جانب سے قربانی کرے اوراس میں وہ زندہ اور فوت شدگان کی نیت کرلے (تو یہ جائز ہے)۔
اس کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی ہے جو انہوں نے اپنی اور اپنے اہل وعیال کی جانب سے تھی اور انکے اہل وعیال میں کچھ پہلے فوت بھی ہوچکے تھے۔

🌴 دوسری قسم:
یہ ہے کہ فوت شدگان کی جانب سے ان کی وصیت پرعمل کرتے ہوئے قربانی کرے (اور یہ واجب ہے لیکن اگراس سے عاجز ہو تو پھر نہيں)
اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے:
تو جو کوئی بھی اسے (وصیت کو) سننے کے بعد تبدیل کرے تواسکا گناہ ان پر ہے جو اسے تبدیل کرتے ہيں یقینا اللہ تعالی سننے والا جاننے والا ہے۔

🌴 تیسری قسم:
زندہ لوگوں سے علیحدہ اورمستقل طور پر فوت شدگان کی جانب سے قربانی کی جائے (وہ اس طرح کہ والد کی جانب سے علیحدہ اور والدہ کی جانب سے علیحدہ اورمستقل قربانی کرے) تو یہ فقھاء حنابلہ کے نزدیک جائز ہے، اس میں انہوں نے صدقہ پر قیاس کیا ہے، انہوں نے اس کوبیان کیا ہے کہ اس کا ثواب میت کو پہنچے گا اوراسے اس سے فائدہ ونفع ہو گا۔

لیکن ہمارے نزدیک فوت شدگان کے لیے قربانی کی تخصیص سنت طریقہ نہيں ہے، کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فوت شدگان میں سے بالخصوص کسی ایک کی جانب سے کبھی کوئی قربانی نہیں کی، نہ ہی انہوں نے اپنے چچا حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کی جانب سے کی حالانکہ وہ ان کے سب سے زيادہ عزيز اقرباء میں سے تھے۔
اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں فوت ہونے والی اپنی اولاد، جن میں تین شادی شدہ بیٹیاں اور تین چھوٹے بیٹے شامل ہیں، کی جانب سے قربانی کی، اور نہ ہی اپنی سب سے عزيز بیوی خدیجہ رضى اللہ تعالی عنہا کی جانب سے قربانی کی حالانکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے پیاری تھیں۔

اوراسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عهد مبارک میں کسی صحابی سے بھی یہ عمل نہيں ملتا کہ انہوں نے اپنے کسی فوت شدہ کی جانب سے قربانی کی ہو۔

اورہم اسے بھی غلط سمجھتے ہیں جو آج کل بعض لوگ کرتے ہیں کہ پہلے برس فوت شدہ کی جانب سے قربانی کرتے ہیں اور اسے (حفرہ قربانی) کا نام دیتے اور یہ اعتقاد رکھتے ہيں کہ اس کے ثواب میں کسی دوسرے کوشریک ہونا جائز نہيں، یا پھروہ اپنے فوت شدگان کے لیے نفلی قربانی کرتے ہوئے یا انکی وصیت پرعمل کرتے ہوئے، اپنی اوراپنے اہل وعیال کی طرف سے قربانی کرتے ہی نہيں۔

اگر انہيں یہ علم ہو کہ جب کوئی شخص اپنے مال سے، اپنی اوراپنے اہل وعیال کی جانب سے قربانی کرتا ہے تواس میں زندہ اورفوت شدگان سب شامل ہوتے ہيں تو وہ کبھی بھی یہ کام چھوڑ کراپنے اس کام کو نہ کریں۔

Kisi bhi din kiya hua amal Allah ko in 10 dinon (Dhul Hijjah ka pehla Ashrah) maen kiay huay amal say ziyada mahbub nahin (yahan tak keh) jihad fi sabilillah bhi nahin, magar woh jo apni jaan o maal kay saath niklay aur kuchh bhi wapis lay ker na aay- Abu Dawud

کسی بھی دن کیا ہوا عمل اللہ تعالیٰ کو ان دس دنوں میں کئے ہوئے عمل سے زیادہ محبوب نہیں ہے،انہوں(صحابہ ؓ ) نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں،آپ ؐ نے فرمایا:جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں ہاں مگر وہ شخص جو اپنی جان و مال کے ساتھ نکلے اور کچھ واپس لے کر نہ آئے۔
سنن ابوداؤد

The Prophet (s.a.w) said, “Allah does not love any deed more than He loves a deed done in these ten days.” Thereupon the companions asked, “O Messenger of Allah (s.a.w), not even Jihād in the path of Allah?” The Prophet Muhammad (s.a.w) replied, “No, not even Jihād in the path of Allah, except for the one who went forward with his life and wealth, and did not return with anything.” [Sunan Abū Dāwūd: 2438]

2nd Dhul Hijjah

Koi din Allah kay haan in 10 dinon say ziyada azmat wala nahin aur na hi kisi din ka amal Allah ko in 10 dinon kay amal say ziyada mahbub hay, pus tum in 10 dinon maen kasrat se tahlil (Laa ilaaha illallaah), takbir (Allahu Akbar), tahmid (Alhamdulillah) kaho- Masnad Ahmad

کوئی دن اللہ تعالیٰ کے ہاں ان دس دنوں سے زیادہ عظمت والا نہیں اور نہ ہی کسی دن کا عمل اللہ تعالیٰ کو ان دس دنوں کے عمل سے زیادہ محبوب ہے پس تم ان دس دنوں میں کثرت سے تہلیل(لا الہ الا اللہ) ، تکبیر (اللہ اکبر) اور تحمید (الحمد للہ) کہو۔
مسند احمد

The Prophet (s.a.w) said, “There is no day more glorious in the sight of Allah and during which deeds are more beloved to Him than these ten days. So during them frequently say ‘Lā ilāha ill Allāhu (Tahlil), Allāhu Akbar (Takbīr) and Al-Hamdu lillāh (Tahmīd)’.”
[Musnad Ah}mad: 5446]

3rd Dhul Hijjah

Umrah un tamam gunahon ka kaffarah hay jo maujuda awr guzashta umrah kay darmiyan sarzad huay hon aur hajj e mabrur ka badla jannat kay siwa kuchh bhi nahin- Bukhari

:حضرت ابو ہریرۃؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
عمرہ ان تمام گناہوں کا کفارہ ہے جو مو جودہ اور گزشتہ عمرہ کے درمیان سر زد ہوئے ہوں اور حج مبرور کا بدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں ہے۔
متفق علیہ 

The Prophet said:
‘Umrah is an expiation for the sins committed between it and the previous ‘umrah; and the reward for Hajj Mabrur (accepted by Allah) is nothing short of Paradise.
[Sahih al-Bukhari: 1773]

4th Dhul Hijjah

Jo shakhs hajj, umrah ya jihad kay iraday say niklay aur rastay main fawt ho jay to Allah usay qiyamat kay din ghazi, haji ya umrah karnay walay ka sawab day ga

حضرت ابو ہریرۃؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص حج یا عمرہ یا جہاد کے ارادے سے نکلے اور اسے راستے میں موت آ جائے تو اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن غازی، حاجی یا عمرہ کرنے والے ثواب عطا فرمائے گا۔

(شعب الایمان) 

5th Dhul Hijjah

Pay dar pay hajj aur umrah karo, bayshak yeh dono faqr aur gunahon ko istarah dur kar daetay hain jis tarah bhatti lohay ki mael kuchael ko dur kar daeti hay- Ibn Majah

پے در پے حج و عمرہ کرو ، بیشک یہ دونوں فقر اور گناہوں کو اس طرح دور کر دیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے کی میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔
ابن ماجہ

The Prophet (s.a.w) said:
Perform Hajj and ‘Umrah (regularly), for these two remove poverty and sins just as the furnace removes all impurities (from metals like iron, gold and silver).
[Sunan ibn Majah: 2887]

6th Dhul Hijjah

Koi din aisa nahin jis maen Allah ‘arafaat (9 Dhul Hijjah) kay din say ziyada logon ko jahannam say azad karta ho.

کوئی دن ایسا نہیں ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ عرفات کے دن سے زیادہ لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہو۔
صحیح مسلم

The Prophet said (s.a.w):
There is no day on which Allah frees more people from the Fire than the day of Arafat (9th Dhul Hajj).

(9 Dhul Hijjah ka rozah) guzashta saal aur ainda saal kay gunahon ka kaffarah hay- Muslim

ِنو ذوالحجہ کا روزہ گذشتہ سال اور آئندہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہے
صحیح مسلم

Fasting on the day of ‘Arafah (9th DhuI Hijjah) expiates the sins of the preceding year and the coming year.
[Sahih Muslim: 2746]

7th Dhul Hijjah

‘Arafah kay din kay siwa koi aur din aisa nahin hay jis maen Allah kasrat say bandon ko
aag say azad karta ho awr farishton kay samnay in (hajiyon) ki wajah say fakhr karta hay
aur in say puchhta hay keh yeh log kia chahtay hain-Muslim

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا ’’ عر فہ کے دن کے سوا کوئی اور دن ایسا نہیں ہے جس میں اللہ کثرت سے بندوں کو آگ سے آزاد کرتا ہو اور فر شتوں کے سامنے ان (حاجیوں) کی وجہ سے فخر کرتا اور فرشتوں سے پوچھتا ہے کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں۔
صحیح مسلم

The Prophet(s.a.w) said:
There is no day on which Allah frees more people from the Fire than the day of Arafat (9th Dhul Hajj). He expresses His pride before the angels due to them and asks, ‘What do these people want?’

8th Dhul Hijjah

Arafah kay din ki behtarin dua jo anbiya karam nay mangi:
Laa ilaaha illallaahu wahdahu laa sharika lahu lahul mulku wa lahul hamdu wa huwa ‘alaa kulli shai,in qadeer

:عرفہ کے دن کی بہترین دعا جو انبیاء علیہم السلام نے مانگی
لَا اِلہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
ا للہ کے سوا کوئی معبود نہیں ،وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کی بادشاہت ہے اور سب تعریف اُسی کے لئے ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتاہے۔
جامع ترمذی

9th Dhul Hijjah

Jo wus’at kay bawajud qurbani na karay woh hamari Eid gah kay qarib na aay- Masnad Ahmad

جو وسعت کے باوجود قربانی نہ کرے وہ ہماری عید گاہ کے قریب نہ آئے۔
مُسند احمد

The Prophet (s.a.w) said:
One who does not perform the ritual sacrifice despite having the means should not come near the place of our ‘eid prayer.
[Al-Mustadrak lil Hakim: 7639]

Qurbani kartay waqt ki dua, Bismillahi Allahu Akbar- Bukhari

قربانی کرتے وقت کی دعا : بِسْمِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ اَکْبَر
صحیح بخاری

10th Dhul Hijjah

Ayyam e tashriq (11, 12, 13 Dhul Hijjah) Allah kay zikr kay liay hain is liay in main khub Allah ka zikr karain- Bukhari

ایامِ تشریق اللہ کے ذکر کے لئے ہیں اس لئے ان میں خوب اللہ کا ذکر کریں۔
صحیح بخا ری