Hikmat Ki Baat

  • Year 2022

اللہ تعالی سے دعا کا معاملہ

جب مومن دعا کرے اور قبولیت کا اثر نہ دیکھے تو سر جھکا دے، معاملہ اللہ کے حوالے کر دے اور نہ دیئے جانے کی تاویل سوچ لے مثلا اس طرح کہے کہ کبھی نہ دینا زیادہ مفید اور مناسب ہوتا ہے۔ ہو سکتا ہے یہ رکاوٹ میرے گناہوں کی وجہ سے ہو، ہو سکتا ہے تاخیر میں بہتری ہو ، ہو سکتا ہے دینا خلاف مصلحت ہی ہو
اور اگر کوئی تاویل نہ سمجھ میں آئے تو بھی دل میں کسی قسم کا اعتراض نہ کھٹکنے دے بلکہ یہ سمجھے کہ میں نے تو مانگ کر بندگی کا تقاضہ پورا کیا ہے اگر وہ انعام کر دیتا ہے تو اس کا فضل ہے اور اگر نہیں کرتا تو وہ مالک ہے جو چاہتا ہے کرتا ہے۔
جبکہ ہماری زیادہ تر دعائیں دنیا ہی کے ایسے ساز و سامان کے متعلق ہوتی ہیں کہ اگر وہ نہ دئیے جائیں تو یہی زیادہ مناسب ہے ۔

لہذا سمجھدار اور ہوش مند کو چاہیئے کی حق تعالی کے حقوق کی ادائیگی کی فکر کرے اور اس کی تدبیر و انتظام پر راضی رہے اگرچہ بظاہر وہ تیرے ساتھ سختی سے پیش آئے
اور جب بھی اس کی طرف متوجہ ہو تو اپنی اصلاح کے لیے ہو ۔
اور اگر تم نے پہچان لیا ہو کہ وہ کریم ہے تو اس کی پناہ میں چلے جاؤ پھر سوال نہ کرنا جبکہ یہ حقیقت ہے کہ اگر تم اس کی طاعات میں لگے رہو گے تو یہ بات ناممکن ہے کہ کوئی کاریگر عمدگی کے ساتھ دل لگا کر کام کرے پھر اسے مزدوری نہ دی جائے۔

ابن الجوزی

Time for the BEGINNING and END of Fajr prayer

by Asma bint Shameem

🍃 The Prophet sal Allaahu Alayhi wa sallam said:

“The time for Subh (Fajr) prayer lasts from the beginning of the pre-dawn so long as the sun has not yet started to rise.” (Muslim)

So the time for Fajr STARTS after the true dawn which is when the redness or whiteness of the true dawn appears and spreads horizontally upon the eastern horizon.

And LASTS until just before sunrise, that is, when the top edge of the sun begins to rise above the horizon.

🔺The BEST time to pray Fajr is at it’s EARLY time.

That’s what the Prophet ﷺ and the Sahaabah used to do.

📌Proof:

🍃 Jabir ibn ‘Abd-Allaah Radhi Allaahu anhu said:

“The Prophet Sal Allaahu Alayhi wa Sallam used to pray Fajr when it was still dark (ghalas).”(al-Bukhaari 560 and Muslim 646)

🍃 And our Mother Aishah Radhi Allaahu anhaa said that the Messenger of Allaah Sal Allaahu Alayhi wa Sallam used to pray Fajr when it was still dark (ghalas) and the believing women would depart and no one would recognize them because it was so dark, or they would not recognize one another.” (al-Bukhaari 872 and Muslim 645)

🍃 The scholars said:

“The word “ghalas” refers to the darkness at the end of the night, as it says in the dictionary, and that is the beginning of the dawn.” (Subul al-Salam)

🍃 Imaam al-Nawawi said:

“The words “and no one would recognize them because it was so dark” refer to the fact that it was still nighttime and dark.
Al-Dawudi said: What this means is that no one could tell if they were women or men.” (Sharh Muslim by al-Nawawi)

🍃 Mughith ibn Sumay said:

“I prayed Fajr with ‘Abd-Allah ibn al-Zubayr Radhi Allaahu anhu in the darkness at the end of the night just before daybreak, and when he said the tasleem I turned to Ibn ‘Umar and said, What is this prayer?

He said:
“This is how we prayed with the Messenger of Allaah Sal Allaahu Alayhi wa Sallam and with Abu Bakr and ‘Umar.
When ‘Umar was stabbed, ‘Uthman delayed it until there was light.” (Ibn Majah 671; Saheeh by al-Albaani in Saheeh Ibn Majah)

🍃 Ibn Qudamah said:

“With regard to Fajr prayer, it is better to pray when it is still dark. This is the view of Malik, al-Shafi’i and Ishaq.
There is also evidence to this effect narrated from Abu Bakr, ‘Umar, Ibn Mas’ud, Abu Musa, Ibn al-Zubayr and ‘Umar ibn ‘Abd al-‘Aziz.” (al-Mughni 1/540)

Although it’s good to read the Fajr prayer early as soon as its time begins, some times it may happen that your alarm didn’t go off or you overslept, etc.

In that situation, you MAY pray it later as long as the sun hasn’t begun to rise.

But that’s the “emergency time for Fajr prayer.”

🍃 The Prophet Sal Allaahu Alaiyhi wa Sallam said:

‘If one of you catches a Sajdah from the Asr prayer before the sunsets, then he should complete his prayer.
If one of you catches a Sajdah from the morning prayer before the sunrises then he should complete his prayer.’
(al-Bukhaari)

So if you have enough time to make one sajdah, you can pray your Fajr and your prayer will count In Shaa’ Allaah.
But we shouldn’t be making it a “routine” to pray so late.

🍃 Imaan An-Nawawi said:

“This is a clear evidence that whoever caught and prayed a Rak’ah of the morning or Asr prayer, and then the prayer time finished before he gave Salam then his prayer is not null and void, rather he should complete it, and his prayer is correct.”

And Allaah knows best

دعا مانگنے والا نا مراد نہیں ہوتا


جب مومن دعا کرے اور قبولیت کا اثر نہ دیکھے تو سر جھکا دے ، معاملہ اللہ کے حوالے کر دے اور نہ دینےکی تاویل سوچ لے مثلا اس طرح کہے کہ کبھی نہ دینا زیادہ مفید اور مناسب ہوتا ہے۔ ہو سکتا ہے یہ رکاوٹ میرے گناہوں کی وجہ سے ہو، ہو سکتا ہے تاخیر میں بہتری ہو ، ہو سکتا ہے دینا خلاف مصلحت ہی ہو
اور اگر کوئی تاویل نہ سمجھ میں آئے تو بھی دل میں کسی قسم کا اعتراض نہ کھٹکنے دے بلکہ یہ سمجھے کہ میں نے تو مانگ کر بندگی کا تقاضہ پورا کیا ہے اگر وہ انعام کر دیتا ہے تو اس کا فضل ہے اور اگر نہیں کرتا تو وہ مالک ہے جو چاہتا ہے کرتا ہے۔
جبکہ ہماری زیادہ تر دعائیں دنیا ہی کے ایسے ساز و سامان کے متعلق ہوتی ہیں کہ اگر وہ نہ دئیے جائیں تو یہی زیادہ مناسب ہے ۔

لہذا سمجھدار اور ہوش مند کو چاہیئے کی حق تعالی کے حقوق کی ادائیگی کی فکر کرے اور اس کی تدبیر و انتظام پر راضی رہے اگرچہ بظاہر وہ تیرے ساتھ سختی سے پیش آئے اور جب بھی اس کی طرف متوجہ ہو تو اپنی اصلاح کے لیے ہو ۔
اور اگر تم نے پہچان لیا ہو کہ وہ کریم ہے تو اس کی پناہ میں چلے جاؤپھر سوال نہ کرنا جبکہ یہ حقیقت ہے کہ اگر تم اس کی طاعات میں لگے رہو گےتو یہ بات ناممکن ہے کہ کوئی کاریگر عمدگی کے ساتھ دل لگا کر کام کرے پھر اسے مزدوری نہ دی جائے۔

ابن الجوزی

دعا مانگنے والا نا مراد نہیں ہوتا


جب مومن دعا کرے اور قبولیت کا اثر نہ دیکھے تو سر جھکا دے ، معاملہ اللہ کے حوالے کر دے اور نہ دینےکی تاویل سوچ لے مثلا اس طرح کہے کہ کبھی نہ دینا زیادہ مفید اور مناسب ہوتا ہے۔ ہو سکتا ہے یہ رکاوٹ میرے گناہوں کی وجہ سے ہو، ہو سکتا ہے تاخیر میں بہتری ہو ، ہو سکتا ہے دینا خلاف مصلحت ہی ہو
اور اگر کوئی تاویل نہ سمجھ میں آئے تو بھی دل میں کسی قسم کا اعتراض نہ کھٹکنے دے بلکہ یہ سمجھے کہ میں نے تو مانگ کر بندگی کا تقاضہ پورا کیا ہے اگر وہ انعام کر دیتا ہے تو اس کا فضل ہے اور اگر نہیں کرتا تو وہ مالک ہے جو چاہتا ہے کرتا ہے۔
جبکہ ہماری زیادہ تر دعائیں دنیا ہی کے ایسے ساز و سامان کے متعلق ہوتی ہیں کہ اگر وہ نہ دئیے جائیں تو یہی زیادہ مناسب ہے ۔

لہذا سمجھدار اور ہوش مند کو چاہیئے کی حق تعالی کے حقوق کی ادائیگی کی فکر کرے اور اس کی تدبیر و انتظام پر راضی رہے اگرچہ بظاہر وہ تیرے ساتھ سختی سے پیش آئے اور جب بھی اس کی طرف متوجہ ہو تو اپنی اصلاح کے لیے ہو ۔
اور اگر تم نے پہچان لیا ہو کہ وہ کریم ہے تو اس کی پناہ میں چلے جاؤپھر سوال نہ کرنا جبکہ یہ حقیقت ہے کہ اگر تم اس کی طاعات میں لگے رہو گےتو یہ بات ناممکن ہے کہ کوئی کاریگر عمدگی کے ساتھ دل لگا کر کام کرے پھر اسے مزدوری نہ دی جائے۔

ابن الجوزی

 

علم سیکھنے، سکھانے کا اجر

:حافظ ابن قیم رحمہ اللّٰہ نے فرمایا

“جو بھی آئمۂ اسلام اور آئمۂ حدیث و فقہ کے احوال میں غور کرے گا، اسے حیرت ہوگی کہ کس طرح وہ خود تو مٹی کے نیچے محوِ خواب ہیں جب کہ دنیا میں وہ لوگوں کے درمیان ایسے ہی موجود ہیں جیسے زندہ ہوں۔ صرف ان کی صورتیں ہی نگاہوں سے اوجھل ہوئی ہیں، ورنہ ان کے تذکرے، ان کی باتیں اور ان کی مدح و ثنا کے سلسلے بغیر کسی انقطاع کے جاری و ساری ہیں۔ اور یہی تو اصل زندگی ہے”
[مفتاح دار السعادۃ، ص: 139]